کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 16
بچھانے کا حکم دیا،اور لوگوں کو حکم دیا کہ جس کسی کے پاس جو کچھ موجود ہے وہ اسے لاکر اس چادر پر رکھ دے،چنانچہ ایک شخص آتا اور مٹھی بھر مکئی اس پر رکھ دیتا،پھرایک اورشخص آتا اور مٹھی بھر کھجور اس پر رکھ دیتا،پھر ایک اورشخص آتا اور وہ جَو کی روٹی کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا اس میں جمع کردیتا۔اس طرح دستر خواں پر کھانے کاتھوڑا سا سامان جمع ہوگیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی اور اس کے بعد لوگوں سے کہا:’’اب تم اپنے برتنوں میں اس کھانے میں سے لے جاؤ‘‘چنانچہ اس فوج کے تمام افراد نے اپنے اپنے برتن خوب بھرلئے،اور سب کے سب نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا،پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور میں اﷲ کا رسول ہوں،اور جو شخص بھی ان دو گواہیوں کے ساتھ اﷲ سے ملے گا اور اسے ان کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا تو اﷲ تعالیٰ اسے ضرور جنت میں داخل کرے گا’‘[مسند احمد:۳/ ۱۱ حدیث:۱۱۰۹۵،وأصلہ فی صحیح مسلم،کتاب الإیمان،باب الدلیل علی أن من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعا۔حدیث:۴ ۴] جنگِ تبوک کے دوران جن سنگین حالات سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم دوچار ہوئے انہیں قدرے تفصیل سے ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہو جائے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کس قدر مضبوط ایمان کے حامل اور کس