کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 15
وہاں سے روانہ ہوئے تو ہمیں معلوم ہوا کہ بارش تو محض اسی جگہ پر ہی ہوئی تھی جہاں ہم رکے ہوئے تھے۔‘‘
[تفسیر القرطبی:۸/۲۷۹۔تفسیر ابن کثیر:۲/۵۲۲]
اور امام قتادۃرحمہ اﷲ کہتے ہیں کہ جنگ تبوک کے سفر میں کھانے پینے کے سامان کی اس قدر کمی تھی کہ کھجور کا ایک دانہ آدھا آدھا کرکے دو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپس میں بانٹ لیتے اور شدتِ پیاس کو بجھانے کے لئے کئی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کھجور کے ایک ہی دانے کو چوستے رہتے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ
’’ہم غزوۂ تبوک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے،اس دوران لوگ شدتِ بھوک میں مبتلا ہوئے اور کہنے لگے،اے اﷲ کے رسول ! اگر آپ اجازت دیں تو ہم اپنے اونٹ ذبح کرلیں،تو آپ نے اجازت دے دی،لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے:
اے اﷲ کے رسول ! اگر یہ اپنے اونٹ ذبح کریں گے تو سواریاں کم ہوجائیں گی،آپ انہیں حکم دیں کہ ان کے پاس کھانے کی جو بھی چیز موجود ہو وہ ایک جگہ پر اکھٹی کریں،پھر آپ اﷲ تعالیٰ سے برکت کی دعا فرمائیں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ٹھیک ہے،پھر آپ نے ایک چادر(دستر خواں)