کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 14
وقت‘‘سے مراد جنگِ تبوک ہے جس میں تنگی کا عالم یہ تھا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو نہ کھانے کو کوئی چیز ملتی تھی اورنہ پینے کو پانی میسر تھا،شدید گرمی کا موسم تھا اور سواروں کی بہ نسبت سواریاں انتہائی کم تھیں،لیکن اس قدر تنگی کے عالم میں بھی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑا اور ہر قسم کی تنگ حالی کو برداشت کیا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ’’تنگی کے وقت‘‘کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا:
’’ہم شدید گرمی کے موسم میں نکلے،راستے میں ہم ایک جگہ پر رُکے جہاں ہمیں شدید پیاس محسوس ہوئی،حتی کہ ہمیں ایسے لگا کہ ہماری گردنیں شدتِ پیاس کی وجہ سے منقطع ہوجائیں گی۔اور حالت یہ تھی کہ ہم میں سے کوئی شخص جب اپنا اونٹ ذبح کرتا تو اس کے گوبر کو نچوڑ لیتا اور جو پانی نکلتا اسے پی لیتا،جب حالت اس قدر سنگین ہوگئی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گذارش کی کہ اے اﷲ کے رسول ! اﷲ تعالیٰ آپ کی دُعا قبول کرتا ہے،لہٰذا ہمارے لئے دعا کیجئے،چنانچہ آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور ابھی آپ کے ہاتھ واپس نہیں لوٹے تھے کہ ہم پر بادل چھاگئے اور بارش ہونے لگی،چنانچہ تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنے برتن بھر لئے،پھر جب ہم