کتاب: فضائل صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم - صفحہ 13
مغفرت کردی ہے اور اپنی کتاب میں ان کے لئے جنت کو واجب قرار دیا ہے،ان میں سے جو نیک تھا اس کے لئے بھی اور جو خطا کار تھا اس کے لئے بھی،پھر انہوں نے قرآن مجید کی یہی آیت تلاوت کی اور کہا:’’اس میں اﷲ تعالیٰ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے رضامندی اور ان کے لئے جنت کا اعلان کیا ہے،اور ان کے پیروکاروں کے لئے بھی یہی انعام ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ ان کی اخلاص ومحبت سے پیروی کریں’‘[الدّر المنثور:۴/ ۲۷۲] 2 فرمانِ الٰہی ہے: ﴿لَقَدْ تَابَ اللّٰهُ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُہَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ اِنَّہٗ بِہِمْ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ﴾[التوبۃ:۱۱۷] ترجمہ:’’اﷲ تعالیٰ نے پیغمبر کے حال پر توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی،جنہوں نے تنگی کے وقت پیغمبر کا ساتھ دیا،اس کے بعد کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل میں کچھ تزلزل ہوچلا تھا،پھر اﷲ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی،بلا شبہ اﷲ تعالیٰ ان سب پر بہت شفیق ومہربان ہے۔‘‘ اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے خاص طور پر ان مہاجرین وانصار کی تعریف فرمائی ہے جنہوں نے ’’تنگی کے وقت‘‘پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا۔اور ’’تنگی کے