کتاب: فضائل رمضان و روزہ انوار و تجلیات برکات و ثمرات - صفحہ 75
امام بخاری کی طرح ہی امام نسائی نے بھی کتاب الصّیام(سنن نسائی) میں ماہِ رمضان کو صرف رمضان کہنے کے جواز پر دلالت کرنے والی دواحادیث وارد کی ہیں اور ان پر یوں تبویب کی ہے: ((اَلرُّخْصَۃُ فِیْ اَنْ یُّقَالَ لِشَھْرِ رَمَضَانَ رَمَضَانُ)) [1] آگے چل کر ایک اور باب میں بھی اضافت کے بغیر صرف لفظِ رمضان لائے ہیں دیکھییٔ: ((بَابُ ثَوَابِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ وَصَامَہٗ۔۔۔))[2] اب آیئے ان احادیث کی طرف جن میں شھر(ماہ) کی اضافت کے بغیر صرف لفطِ رمضان وارد ہوا ہے جو اس بات کے جواز پر دلالت کرتی ہیں۔ حدیث نمبر۱: ((مَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَاناً وَّاِحْتِسَاباً غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ))[3] ’’جس نے بحالتِ ایمان اور بغرضِ ثواب رمضان المبارک(کی راتوں ) کا قیام کیا،اسکے سابقہ تمام گناہ بخشے گئے۔‘‘ حدیث نمبر۲: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَاناً وَّاِحْتِسَاباً غُفِرَلَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ))[4] ’’جس نے بحالتِ ایمان اور بغرضِ ثواب رمضان المبارک کے روزے رکھے، اسکے سابقہ تمام گناہ بخشے گئے۔‘‘
[1] دیکھییٔ سنن نسائی ۱؍۲۴۳ مع التعلیقات السلفیہ [2] دیکھییٔ سنن نسائی ۱؍۲۴۹ مع التعلیقات السلفیہ [3] صحیحین وسنن اربعہ، دارمی ،مؤطا مالک ،مسنداحمد عن ابی ہریرہ ص بخاری مع الفتح ۴؍۲۵۰ وبحوالہ صحیح الجامع الصغیر للالبانی ۳؍۵؍۳۳۴ وارواء الغلیل لہٗ ۴؍۱۴ [4] صحیحین وسنن اربعہ ،مسنداحمد عن ابی ہریرہ ص ،بخاری مع الفتح ۴/۱۱۵ وبحوالہ صحیح الجامع ۳؍۵؍۳۰۹