کتاب: فضائل رمضان و روزہ انوار و تجلیات برکات و ثمرات - صفحہ 67
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: (( بَعُدَ مَنْ ذُکِرْتَ عِنْدَہٗ، فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْکَ)) ’’وہ شخص ملعون ومحروم ہے جسکے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ِجمیل ہوا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھے۔‘‘ اس پر میں نے آمین کہا تھا اور جب میں نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا تھا: ((بَعُدَ مَنْ اَدْرَکَ اَبَوَیْہِ الْکِبَرُ عِنْدَہٗ اَوْ اَحَدَھُمَا فَلَمْ یُدْخِلَاہُ الْجَنَّۃَ)) ’’وہ ملعون وحرماں نصیب ہے جسکی زندگی میں اسکے ماں باپ یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پائے اور وہ اسے(خدمت کے عوض) جنّت میں داخل نہ کردیں۔‘‘ اس پر بھی میں نے آمین کہا تھا۔[1] ان احادیث میں تین کاموں کی خوب ترغیب دلائی گئی ہے،انکے نہ کرنے والوں پر لعنت وپھٹکار کی گئی ہے،انہیں جنّت ورحمتِ الٰہی سے محروم ودور قرار دیا گیا ہے اور ماہِ رمضان کے روزے نہ رکھنے اور والدین کی خدمت نہ کرنے والوں کو تو جہنّم کی وعید بھی سنائی گئی ہے جیسا کہ صحیح ابن حبان وابن خذیمہ میں حضرت مالک بن حویرث اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی احادیث کے الفاظ((فَدَخَلَ النَّارَ فَاَبْعَدَہٗ اللّٰہ)) سے پتہ چلتا ہے کہ ’’اس موقع کو پانے کے باوجود وہ (اس سے فائدہ نہ اٹھاسکا) اور جہنّم میں داخل ہوگیا تو وہ بہت ہی ملعون وحرماں نصیب ہے۔‘‘[2]
[1] بحوالہ صحیح الترغیب والترھیب للالبانی ج ۱،ص ۵۸۳۔۵۸۴،حدیث:۹۹۵،۹۹۶،۹۹۷ [2] دیکھییٔ حوالہ سابقہ،۹۹۶،۹۹۷