کتاب: فضائل رمضان و روزہ انوار و تجلیات برکات و ثمرات - صفحہ 46
صحیح بخاری ومسلم،ابوداؤد وابن ماجہ،بیہقی اور مسنداحمد میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رمضان کے پہلے عشرہ کا اعتکاف کیا۔پھر ایک چھوٹے سے قبّے میں دوسرے عشرے کا اعتکاف فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرِ اقدس کو باہر نکالا اور فرمایا:
((اِنِّیْ اَعْتَکِفُ الْعَشْرِ الْاَوَّلَ اَلْتَمِسُ ھٰذِہٖ االَّیْلَۃَ،ثُمَّ اَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْاَوْسَطَ،ثُمّ اُتِیْتُ فَقِیْلَ لِیْ:اِنَّھَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فَمَنْ کَانَ اِعْتَکَفَ مَعِیْ فَلْیَعْتَکِفِ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرِ۔فَقَدْرَاَیْتُنِیْ اَسْجُدُ فِی مَائٍ وَطِیْنٍ مِنْ صَبِیْحَتِھَا فَالْتَمِسُوْھَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ اِلْتَمِسُوْھَا فِیْ کُلِّ وِتْرٍ))
’’میں نے لیلۃ القدر کی تلاش میں رمضان کے عشرۂ اول کا اعتکاف کیا،پھر عشرہ ٔاوسط کا اعتکاف کیا۔پھر(ہاتفِ غیب کی طرف سے) مجھے کہا گیا کہ وہ رات آخری عشرہ میں ہے۔لہٰذا جو شخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے وہ آخری عشرہ میں کرے،مجھے یہ رات دکھائی گئی اورپھر بھلادی گئی۔اس رات کی صبح کو میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں پانی اور مٹی پر سجدہ کررہا ہوں۔تم اس رات کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔‘‘
آگے راویٔ حدیث حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
’’اس رات بارش ہوئی اور مسجد کی چھت کھجور کے پتوں کی تھی،لہٰذا بارش کا پانی مسجد میں ٹپکتا رہا۔اور میں نے اپنی ان دونوں آنکھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اکیسویں رات کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی ٔمبارک پر پانی اور مٹی(گارے) کے آثار نمایاں تھے۔(یعنی گیلی جگہ پر سجدہ کرنے کی وجہ سے پیشانی پر مٹی لگی ہوئی تھی۔)‘‘[1]
[1] مشکوٰۃ ۱؍۶۴۴۔۶۴۵ ومع المرعاۃ ۴؍۳۰۳۔۳۰۵