کتاب: فضائل رمضان و روزہ انوار و تجلیات برکات و ثمرات - صفحہ 18
۳) اخلاقی و روحانی تربیّت کا مہینہ: انبیاء ورسل صَلَواتُ اللّٰہِ وَ سَلَامُہ‘ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْنَ کی بعثت کا بنیادی مقصداللہ تعالیٰ کی توحید ویکتائی اور بے ہمتائی اجاگر کرنا،اخلاق ِ انسانی کو سنوارنا اور اخلاقی اقدار کو فروغ دینا ہے اور نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان ِ مبارک سے بھی اپنی بعثت کا یہی منصب ِ جلیل اور مقصدِعظیم بیان فرمایا ہے۔ چنانچہ الادب المفرد امام بخاری،مستدرک حاکم،شعب الایمان بیہقی،مسند احمد،مؤطا مالک اور طبقات ابن ِ سعد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُ تَمِّمَ صَالِحَ(مَکَارِمَ) الْاَخْلَاقِ)) [1] ’’میں مکارم ِ اخلاق(صالح اخلاق) کی تکمیل کیلئے مبعوث کیا گیا ہوں۔‘‘ یوں تو سبھی ارکان ِ اسلام ہی انسان میں اخلاقی وروحانی اقدار کے فروغ وارتقاء کا کام کرتے ہیں،مگر روزہ ایسی عبادت ہے کہ یہ باقی ارکان کی نسبت اخلاقیات کے اِتمام وتکمیل کیلئے سب سے اہم تربیّت گاہ اور ایک طویل ٹریننگ ہے،بلکہ اگر ماہ رمضان کے روزوں کو ’’ریفریشرکورس‘‘ کا نام دیا جائے تو بیجانہ ہوگا۔ دیکھ لیجیئے کہ اقرار ِتوحید ورسالت اگرچہ مسلمان ہونے کیلئے شرط ِ اوّل ہے،مگر پوری زندگی میں صرف ایک ہی بار فرض ہے۔نماز ہے تو وہ بھی چند منٹوں میں ادا ہو جاتی ہے،اور روزانہ کی پنجگانہ نماز پر صَرف ہونے والا کُل وقت ایک گھنٹہ بھی نہیں بنتا۔زکوٰۃ سال بھر میں صرف ایک بار ادا کی جاتی ہے اور حج اگرچہ عوام النّاس سے کافی وقت لے لیتا ہے،لیکن جو لوگ باحیثیّت اور اصحاب ِ دولت و ثروت ہیں، وہ اپنے تیز تر وسائل کی بناء پر مہینوں کی اس مسافت اور عبادت و ریاضت کو ہفتہ عشرہ میں ہی سمیٹ کر فریضۂ حج وعمرہ کی ادائیگی سے سبکدوش ہوسکتے
[1] صحیح الجامع الصغیرللالبانی ۱؍۲؍۲۸۵ وسلسلۃ الاحادیث الصحیحۃللالبانی ۱؍۷۵