کتاب: فضائل رمضان و روزہ انوار و تجلیات برکات و ثمرات - صفحہ 17
((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَہٗ اِلَّا الصِّیَامَ فَاِنَّہٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ)) [1]
’’بنی آدم کا ہر عمل اُسی کیلئے ہے، سوائے روزے کے، وہ محض میری خوشنودی کیلئے ہی ہوتاہے اوراسکا اجر وثواب بھی خود میں ہی دونگا۔‘‘
بخاری شریف میں اس حد یث ِ قُدسی کی ایک اور روایت کے یہ الفاظ بھی وارد ہوئے ہیں :
((یَتْرُکُ طَعَامَہٗ وَشَرَابَہٗ وَشَہْوَتَہٗ مِنْ اَجْلِیْ۔اَلصِّیَامُ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِاَمْثَالِھَا)) [2]
’’میرا بندہ کھانا پینا اور حلال شہوت کو پورا کرنا بھی میری رضا کی خاطرچھوڑدیتا ہے۔روزے میری رضا کیلئے خاص ہیں اور انکی جزاء بھی خود میں ہی دونگا اور ایک نیکی کا بدلہ دس گنا ہے۔‘‘
صحیح مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے:
((کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ،اَلْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ اَمْثَالِھَا اِلٰی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ قَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ: اِلَّا الصِّیَامَ فَاِنَّہٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ یَدَعُ شَھْوَتَہٗ وَطَعَامَہٗ مِنْ اَجْلِیْ)) [3]
’’بنی آدم کے ہر نیک عمل کا بدلہ بڑھا چڑھا کر دیا جاتا ہے۔ہر نیکی کا بدلہ دس گنا سے لیکر سات سو گنا تک دیا جائے گا،لیکن اللہ کا ارشاد ہے: سوائے روزے کے،وہ محض میری رضا کیلئے سرانجام پاتا ہے اور اسکا اجر وثواب بھی خود میں ہی دونگا۔کیونکہ وہ شہوت اور کھانا پینا میری وجہ سے چھوڑتا ہے۔‘‘
اندازہ فرمائیں کہ روزے کی اس امتیازی و انفرادی حیثیّت و مقام میں دوسرا کوئی عمل اسکا کیا مقابلہ کر پائے گا؟
[1] بحوالہ ریاض الصالحین مراجعۃ الارناؤوط ص۴۷۸ طبع دار المامون،دمشق وصحیح الجامع ۲؍۴؍۱۱۹۔
[2] بحوالہ سابقہ۔
[3] ایضاً۔