کتاب: فضائل رمضان و روزہ انوار و تجلیات برکات و ثمرات - صفحہ 12
}وَمَنْ کَانَ مَرِیْضاً اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ ط یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ ز وَلِتُکْمِلُواالْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوااللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَلَعَلَّکُمْ َتشْکُرُوْنَ} (سورۃ البقرہ:۱۸۵)
’’اور ہاں تم میں سے جو شخص مریض یا مسافر ہو،اسے دوسرے دنوں میں (قضا روزے رکھ کر) یہ گنتی پوری کرنا ہوگی۔ اللہ کا ارادہ تمہارے لیے آسانی کرنے کا ہے سختی کا نہیں (وہ چاہتا ہے کہ) تم گنتی پوری کرلو اور اللہ کی دی ہوئی ہدایت کے مطابق اسکی بڑھائیاں بیان کرو اور اسکا شکر کرو۔‘‘
امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے {وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ}کے تحت لکھا ہے کہ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ عیدالفطر میں بھی تکبیریں (اَللّٰہُ اَکْبَرْ، اَللّٰہُ اَکْبَرْ، لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، وَاللّٰہُ اَکْبَرْ،
اَللّٰہُ اَکْبَر،وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ) کہنی چاہییں۔[1]
ترغیبِ دعاء: دعاء کی قبولیت کو روزے کے ساتھ چونکہ ایک خاص مناسبت ہے،لہٰذا روزے کے احکام کا بیان مکمل کرنے کے مابین ہی اس طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
{ وَاِذَاسَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌط اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ لا فَلْیَسْتَجِیْبُوْالِیْ وَلْیُؤْ مِنُوْابِیْ لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُوْنَ}
(سورۃ البقرہ:۱۸۶)
’’(اے نبی!) جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں (تو فرمادیں کہ) میں بہت ہی قریب ہوں، میں ہر پکارنے والے کی دعاء وپکار کو قبول کرتا ہوں جب کبھی بھی کوئی مجھے پکارے،پس لوگوں کو بھی چاہیئے کہ وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں،اس سے انہیں رشد و ہدایت نصیب ہوگی۔‘‘
[1] تفسیر ابن کثیر اردو ۱؍۲۵۵ طبع مکتبہ تعمیر انسانیت،لاہور۔