کتاب: فضائل رمضان و روزہ انوار و تجلیات برکات و ثمرات - صفحہ 108
فصل ہے اسکا تناسب ملحوظ رکھتے ہوئے نمازیں پڑھی جائیں گی ۔کیونکہ شرح مسلم نووی میں اندازے سے کام لینے کی تشریح بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’فجر پڑھیں اور جب طلوعِ فجر اور ظہر کے درمیانی وقت کے مطابق عرصہ گزر گیا تو نمازِ ظہر پڑھیں اور جب ظہر اور عصر کے درمیانی وقت کا عرصہ گزرگیا تو نمازِ عصر پڑھیں اور پھر عصر ومغرب کے درمیانی وقت کے مطابق عرصہ گزرگیا تو مغرب پڑھیں اور اسی طرح ہی عشاء پھر فجر ظہر پھر عصر پھر مغرب اور نمازِ عشاء۔ یہ سلسلہ اسی طرح ہی چلتا رہے گا یہاں تک کہ وہ دن ختم ہوجائے۔‘‘[1] ایسے طویل الاوقات علاقوں میں جسطرح نماز کے اوقات کا اندازے سے تعیّن کیا جائیگا اور جس طرح نماز کی فرضیت بلا تخصیص عام ہے اسی طرح ہی ماہِ رمضان کے روزوں کی فرضیت وحکم بھی چونکہ بلا تخصیص تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے اوریہ اُسی وقت برقرار رہ سکتا ہے جب ایسے مقامات پر بھی اندازے سے سال کے بارہ مہینے متعیّن کیے جائیں اور ان میں سے ماہِ رمضان المبارک کے روزے رکھے جائیں۔اور ایسے مقامات کے باشندوں کو ان مقامات کے مطابق عمل کرنا چاہیئے جو اُن سے قریب ہیں اور وہاں معمول کے مطابق دن اور رات کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے۔کیونکہ وقت کی حیثیّت محض ایک علامت کی ہے ۔واللہ اعلم۔[2] رؤیتِ ہلال کی دعاء: رؤیتِ ہلال ، اختلافِ مطالع اور بعض دیگر متعلقہ مسائل کے ذکر کے بعدیہ بھی پیشِ نظر رکھیں کہ ہلال یا چاند ماہِ رمضان کا ہو جسے دیکھ کر اگلے دن سے روزہ رکھنا شروع کیا جاتا ہے
[1] شرح النووی علیٰ صحیح مسلم ۹؍۱۸؍۶۶ [2] ملاحظہ فرمائیں :جدید فقہی مسائل س ۸۴۔۸۶