کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 96
-۱۴- ارشادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہنچانے والے کے لیے دعائے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعوتِ دین کی قدر و منزلت پر دلالت کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ بھی ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کے لیے شاداں و فرحاں رہنے اور اس پر رحمتِ الٰہی کے نزول کی دعا کی ہے،جو آپ کی بات سن کر دوسرے شخص تک پہنچائے۔ اس بارے میں دو دلائل: ۱:تروتازگی کی دعائے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے،کہ انہوں نے کہا،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منیٰ میں خیف کے مقام پر کھڑے ہوئے اور کہا: "نَضَّرَ اللّٰہُ اِمْرَئًا سَمِعَ مَقَالَتِيْ فَبَلَّغَہَا،فَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ غَیْرُ فَقِیْہٍ،وَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ إِلَی مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ" [1]
[1] سنن ابن ماجہ،المقدمہ،من بلّغ علمًا،رقم الحدیث ۲۴۴،۱؍۴۹۔شیخ البانیؒ نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن ابن ماجہ ۱؍۴۵)۔اسی موضوع کے متعلق حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث بھی ہے۔(ملاحظہ ہو:سنن أبی داود،کتاب العلم،باب فضل نشر العلم،رقم الحدیث ۳۶۵۵،۱۰؍۶۸؛ وجامع الترمذي،أبواب العلم،باب في الحثِّ علی تبلیغ السماع،رقم الحدیث ۲۷۹۴،۷؍۳۴۷۔۳۴۸)۔علاوہ ازیں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث بھی اس بارے میں ہے۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق،رقم الحدیث ۲۷۹۵،۷؍۳۴۸؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان،کتاب العلم،ذکر دعاء المصطفی صلي الله عليه وسلم لمن أدّی من أمتہ حدیثًا سمعہ،رقم الحدیث ۶۶،۱؍۲۶۸)۔