کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 94
۶:مخلوق کا حکمِ الٰہی سے درود بھیجنا:
برّی اور بحری مخلوقات تعلیمِ خیر دینے والے کے لیے دعا اپنی مرضی سے نہیں کرتی،بلکہ اللہ مالک الملک کے حکم سے کرتی ہیں اور جب صورت حال یہ ہو،تو ان کی دعاؤں کی قبولیت میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔
۷:مخلوق کے درود کی حکمت:
تعلیمِ خیر دینے والے پر آسمانوں اور زمینوں کی مخلوق کے درود بھیجنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے امام ابن قیم رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:جب معلِّم خیر کی تعلیم مخلوق کی نجات،سعادت اور ان کے تزکیہ نفوس کا سبب بنی،تو اللہ تعالیٰ نے اسی جنس اور قسم کا صلہ عطا فرمایا،کہ اسے اپنے،اپنے فرشتوں اور اہل زمین کے درود کا مستحق قرار دیا،جو کہ اس کے لیے موجبِ نجات،باعثِ سعادت اور سببِ فلاح بنا۔
علاوہ ازیں جس طرح معلِّم خیر رب تعالیٰ کے دین اور اس کے احکام کے غلبہ کی خاطر کوشاں تھا،اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کی لوگوں کو خبر دینے والا تھا،اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے اور آسمانوں اور زمینوں والوں کے درود کا مستحق ٹھہرایا،تاکہ اس کے ذریعے اس کی عظمت کا اظہار ہو،اس کی تکریم ہو اور آسمان و زمین کی مخلوق کے درمیان اس کی تعریف و توصیف کا چرچا ہو۔[1]
[1] ملاحظہ ہو:مفتاح دار السعادۃ ۱؍۶۳۔