کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 93
۴:فرشتوں کا حکمِ الٰہی سے درود بھیجنا:
یہ بات مسلمہ ہے،کہ فرشتے امر الٰہی کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿لَا یَعْصُونَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ﴾[1]
[ترجمہ:اللہ تعالیٰ انہیں[فرشتوں کو]جو حکم دیتا ہے،اس کی نافرمانی نہیں کرتے،[بلکہ]جو حکم دیا جاتا ہے،بجالاتے ہیں]
تو جب فرشتوں کی معلِّم خیر کے لیے دعا رب عزوجل کے حکم سے ہے،تو پھر ان شاء اللہ اس کی قبولیت میں شک و شبہ کی قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔[2]
۵:چیونٹی اور مچھلی کے ذکر کا سبب:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بری مخلوقات میں سے چیونٹی اور بحری مخلوقات میں سے مچھلی کا ذکر فرمایا اور شاید اس میں یہ اشارہ ہے،کہ تعلیمِ خیر دینے والے پر درود بھیجنے میں برّی اور بحری سب مخلوقات شریک ہوتی ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادِ گرامی" حَتَّی النَّمْلَۃَ فِی جُحْرِہَا،وَحَتَّی الْحُوتَ "کی شرح کرتے ہوئے ملا علی قاری رحمہ اللہ نے قلم بند کیا ہے:ان دونوں (چیونٹی اور مچھلی) کا ذکر خشکی اور پانی کی ساری مخلوقات کو شریک کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔[3]
[1] سورۃ التحریم ؍ جزء من الآیۃ ۶۔
[2] مزید تفصیل کے لیے دیکھئے:کتاب ’’فرشتوں کا درود پانے والے اور لعنت پانے والے‘‘ ص ۱۲۔۱۴۔
[3] ملاحظہ ہو:مرقاۃ المفاتیح ۱؍۴۷۳۔