کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 91
’’اللہ تعالیٰ کا درود یہ ہے،کہ وہ فرشتوں کے روبرو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف کرتا ہے۔‘‘
اللہ اکبر!اس بندے کی شان و عظمت کے کیا کہنے،کہ رب العالمین فرشتوں کے سامنے اس کی تعریف فرمائے اور وہ عمل کس قدر عالی مرتبت ہوگا،جس کی بدولت بندہ خاکی اس عظیم الشان اعزاز کا مستحق قرار پائے!
ب:بندے کا تزکیہ فرمانا:
امام راغب اصفہانی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
"وَصَلَاۃُ اللّٰہِ لِلْمُسْلِمِیْنَ ہُوَ فِيْ التَّحْقِیْقِ تَزْکِیَّتُہُ إِیَّاہُمْ" [1]
’’یقیناً مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کے درود کا معنی یہ ہے،کہ وہ ان کا تزکیہ فرما دیتا ہے۔‘‘
وہ شخص کتنے بخت والا ہے،کہ اس کا تزکیہ علیم و خبیر رب ذوالجلال فرمادے اور اس تزکیہ کا سبب بننے والے عمل کی شان و عظمت بارگاہ الٰہی میں کس قدر ہوگی!
ج:بندوں پر رحمت نازل فرمانا:
امام ابوعبیدہ قاسم بن سلام ہروی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
"فَہُوَ مِنَ اللّٰہِ الرَّحْمَۃُ" [2]
’’وہ[درود]اللہ تعالیٰ کی جانب سے رحمت ہے۔‘‘
۳:مخلوق کے درود سے مراد:
تعلیمِ خیر دینے والے پر فرشتوں اور دیگر مخلوق
[1] المفردات في غریب القرآن،مادۃ ’’صلا‘‘،ص ۲۸۵۔
[2] غریب الحدیث ۱؍۱۸۰؛ نیز ملاحظہ ہو:شرح الطیبي ۲؍۶۷۶۔اللہ تعالیٰ کے بندوں پر درود کے مزید معانی معلوم کرے کے لیے ملاحظہ ہو:راقم السطور کی کتاب ’’فرشتوں کا درود پانے والے اور لعنت پانے والے‘‘ ص ۱۵۔۱۶۔