کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 77
۱: اہل ایمان کا دوست ہونا۔ ۲: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا عمل سر انجام دینا۔ ۳: نماز قائم کرنا۔ ۴: زکوٰۃ ادا کرنا۔ ۵: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنا۔ اور ان صفات والوں سے درج ذیل دو وعدے فرمائے: ا: دنیا میں انہیں اپنے فیضانِ رحمت سے نوازے گا اور اس کا ذکر بایں الفاظ فرمایا:﴿اُولٰٓئِکَ سَیَرْحَمُہُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ[1] ب: آخرت میں انہیں جنتوں میں داخل فرمائے گا اور ان پر راضی ہوجائے گا اور اس کا بیان بایں الفاظ کیا گیا:﴿وَعَدَ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ مَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکْبَرُ﴾[2] پھر مولائے کریم نے یہ بات بتلائی،کہ مذکورہ بالا پانچ صفات والے اہل ایمان کا دنیا و آخرت میں یہ اجر و ثواب حاصل کرنا ہی حقیقی کامیابی ہے اور یہ بات بایں الفاظ بیان کی گئی:﴿ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ[3]
[1] [یہی وہ لوگ ہیں،جن پر اللہ تعالیٰ ضرور رحم فرمائے گا۔یقینا اللہ تعالیٰ سب پر غالب کمال والا حکمت والا ہے] [2] [اللہ تعالیٰ نے ان ایماندار مردوں اور عورتوں سے[ایسی]جنت کا وعدہ فرمایا ہے،جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور پاکیزہ محلات کا،جو کہ دائمی جنتوں میں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی[ان]سب سے بڑی[چیز]ہے] [3] [یہی زبردست کامیابی ہے۔]