کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 75
علمائے امت کی تصریحات میں سے تین درج ذیل ہیں: ا:علامہ ابوحامد غزالی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ’’اس[آیت شریفہ]میں یہ بیان کیا گیا ہے،کہ کامیابی اور کامرانی مذکورہ بالا صفات والے لوگوں کے ساتھ مختص ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:﴿وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾‘‘ [1] ب:قاضی ابوسعود رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: ’’[ہم]ضمیر فصل ہے،جو کہ خبر اور صفت کے درمیان تمیز کرتی ہے،نسبت کی تاکید کرتی ہے اور مسند کے مسند الیہ کے ساتھ اختصاص کا فائدہ دیتی ہے۔‘‘ [2] ج:علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’﴿ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾یعنی کامیابی انہی کے ساتھ مختص ہے۔‘‘ [3] کامیاب لوگوں میں شامل حضرات: اس بارے میں شیخ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ’’اس گروہ میں علم و تعلیم سے منسلک حضرات،خطباء اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنے والے،لوگوں کو نمازیں قائم کرنے،زکوٰۃ ادا کرنے اور دیگر شرعی امور سرانجام دینے کا حکم دینے اور برائیوں سے منع کرنے والے محتسب حضرات شامل ہیں۔ہر وہ شخص جو دعوتِ خیر دے،خواہ اس کی دعوت عام لوگوں کے لیے ہو یا خاص لوگوں کے لیے،اس کی نصیحت عام ہو یا خاص،اس آیت کریمہ میں داخل ہے۔‘‘ [4]
[1] إحیاء علوم الدین ۲؍۳۰۷۔ [2] تفسیر أبي السعود ۲؍۶۸۔ [3] فتح القدیر ۱؍۳۳۷۔ [4] تفسیر السعدي ص ۱۲۷۔