کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 74
کا ذکر فرمایا ہے:دعوت الی الخیر،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور پھر اس بات کی خبر دی،کہ ان تینوں صفات والے ہی کامیاب و کامران ہیں۔علامہ قاسمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’یعنی﴿وَأُوْلٰئِکَ﴾یعنی دعوت دینے والے،نیکی کا حکم دینے والے،برائی سے روکنے والے﴿ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾وہ اپنے اعمال اور اپنے پیروکاروں کے اعمال کے اجرو ثواب کے ساتھ کامیاب ہیں۔‘‘ [1] ﴿اَلْمُفْلِحُوْنَ﴾سے مراد: اس سے مراد… جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا ہے… وہ لوگ ہیں،جنہوں نے اپنی مراد کو پالیا اور جس چیز سے بھاگے،اس کے شر سے نجات حاصل کرلی۔[2] دعوتِ دین کے شرائط کامیابی میں سے ہونے کی تاکید: اس کے متعلق ایک بات یہ ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے کامیابی کو دعوتِ خیر دینے والوں اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والوں کے ساتھ مختص کردیا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے،کہ آیت کریمہ میں﴿أُوْلٰئِکَ﴾مبتدا اور﴿اَلْمُفْلِحُوْنَ﴾خبر کے درمیان ضمیر فصل﴿ہُمْ﴾لائی گئی ہے اور یہ ضمیر اس بات پر دلالت کرتی ہے،کہ[اَلْفَلَاح]آیت کریمہ میں مذکورہ تینوں کام کرنے والے لوگوں کے ساتھ مختص ہے۔اس بارے میں
[1] تفسیر القاسمي ۴؍۱۷۶؛ نیز ملاحظہ ہو:تفسیر الجلالین ۱؍۵۸۔ [2] ملاحظہ ہو:تفسیر الطبري ۱؍۲۵۰؛ نیز ملاحظہ ہو:المحرر الوجیز ۳؍۱۸۹؛ والبحر المحیط ۳؍۲۴۔اور اسی میں ہے:آیت کریمہ میں ذکر کردہ اوصاف والے لوگوں کے لیے اس جملہ میں بہت بڑی بشارت اور عظیم الشان وعدہ ہے۔