کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 66
اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہو۔‘‘[1] ج:قاضی ابن عطیہ اندلسی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے امت کے لیے یہ مقرر کردہ شان و عظمت وہ حاصل کرتا ہے،جو امر بالمعروف،نہی عن المنکر اور ایمان باللہ کی شرائط پوری کرتا ہے۔‘‘[2] د:علامہ فخر الدین رازی رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد﴿تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ﴾کی تفسیر میں تحریر کیا ہے: ’’جان لو،کہ یہ نئی بات ہے اور اس کا مقصود امت کے خیر الامم ہونے کی علّت بیان کرنا ہے،جس طرح،کہ تم کہتے ہو:زید سخی ہے،لوگوں کو کھانا کھلاتا ہے،انہیں پہناتا ہے اور ان کی اصلاح کے لیے کام کرتا ہے[3]۔‘‘[4] ۲: ارشادِ ربانی: ﴿وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا﴾[5]
[1] تفسیر الطبري،رقم الأثر ۷۶۱۵،۷؍۱۰۲۔۱۰۳۔ [2] المحرر الوجیز ۳؍۱۹۵۔ [3] یعنی زید کو اس لیے سخی کہا گیا ہے،کیونکہ وہ لوگوں کی خدمت کی غرض سے مذکورہ بالا تینوں کام سرانجام دیتا ہے اور اگر وہ یہ کام نہ کرے گا،تو سخی کہلانے کا مستحق نہ ہوگا۔ [4] التفسیر الکبیر ۸؍۱۷۹؛ نیز ملاحظہ ہو:الکشاف ۱؍۴۵۴؛ وإحیاء علوم الدین ۲؍۳۰۷؛ وتفسیر القرطبی ۴؍۱۷۳،وکتاب تحفۃ الناظر وغنیۃ الذاکر في حفظ الشعائر وتغییر المناکر ص ۳؛ وتفیسر أبي السعود ۲؍۷۱؛ وتفسیر القاسمي ۴؍۱۹۲۔ [5] سورۃ البقرۃ ؍ جزء من الآیۃ ۱۴۳۔