کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 61
ہے۔[1]
۲: دعوت الی اللہ تعالیٰ کی فرضیت کی دوسری دلیل امام بخاری رحمہ اللہ کی حضرت عبد اللہ بن عمرورضی اللہ عنہما کے حوالے سے روایت کردہ حدیث ہے،کہ یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"بَلِّغُوْا عَنِّيْ وَلَوْ آیَۃً"[2]
’’اگر میری طرف سے تمہیں ایک آیت بھی پہنچے،تو اسے[دوسروں تک]پہنچادو۔‘‘
حدیث شریف سے استدلال:
اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو یہ حکم دیا ہے،کہ دین کی جو بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ان تک پہنچے،وہ اسے دوسرے لوگوں تک پہنچا دیں،اگرچہ وہ بات صرف ایک آیت ہی ہو۔
علامہ عینی رحمہ اللہ نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے:’’وَلَوْ آیَۃً‘‘ یعنی ظاہری علامت،یہ بات بطور مبالغہ ارشاد فرمائی گئی اور اس سے مقصود یہ ہے،کہ تم تک میری طرف سے پہنچنے والی بات کوئی عمل ہو یا اشارہ یا اسی طرح کی کوئی اور بات بھی ہو (تم اسے آگے نقل کردو)۔[3]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث میں (اگرچہ ایک آیت ہی ہو) فرمایا،تاکہ ہر سننے والا جو سنے،خواہ وہ بات کتنی تھوڑی ہو،فوراً آگے
[1] ملاحظہ ہو:العدّۃ في أصول الفقہ ۱؍۲۲۴؛ والتمہید في أصول الفقہ ۱؍۱۴۵۔
[2] صحیح البخاري،کتاب أحادیث الأنبیاء،باب ما ذکر عن بني إسرائیل،جزء من رقم الحدیث ۳۴۶۱،۶؍۴۹۶۔
[3] ملاحظہ ہو:عمدۃ القاري ۱۶؍۴۵۔