کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 60
فرضیتِ دعوت کے دلائل:
کتاب و سنت میں دعوت الی اللہ تعالیٰ کی فرضیت کے بہت زیادہ دلائل ہیں۔انہی میں سے تین ذیل میں پیش کیے جارہے ہیں:
۱: ارشادِ رب العالمین:
﴿وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾[1]
[ترجمہ:اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو،جو بھلائی کی طرف دعوت دے،نیکی کا حکم دے اور بُرائی سے روکے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں]
آیت کریمہ سے استدلال:
اس آیت کریمہ میں[صیغہ امر]کے ذریعے مسلمانوں کو دعوت الی الخیر،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا حکم دیا گیا ہے اور صیغہ امر[لام امر]ہے،جو فعل مضارع پر داخل ہوا ہے اور وہ[ولتکن]ہے۔
امام بغوی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
’’[ولتکن]میں لام[لام الامر]ہے۔‘‘[2]
شیخ ابن عاشور رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
’’﴿ولتکن منکم أمۃ﴾کا صیغہ وجوب کا صیغہ ہے اور یہ امر پر دلالت کرنے کے لیے (افعلوا) [3] سے زیادہ صریح ہے۔‘‘[4]
اور صیغہ امر،جیسا کہ علمائے امت نے بیان کیا ہے،وجوب پر دلالت کرتا
[1] سورۃ آل عمران ؍ الآیۃ ۱۰۴۔
[2] تفسیر البغوي ۱؍۳۳۸؛ نیز ملاحظہ ہو:تفسیر الخازن ۱؍۳۹۹۔
[3] [افعلوا]:صیغہ امر ہے اور معنی[تم کرو]ہے۔
[4] تفسیر التحریر والتنویر،الجزء ۳؍ص۳۷۔