کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 58
یہ بات صحیح مسلم کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ حدیث سے (بھی) ثابت ہے،(جس میں) انہوں نے کہا،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"إِذَا مَاتَ ابْنُ آدَمَ اِنْقَطَعَ عَمْلُہُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ:وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہُ،أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہِ مِنْ بَعْدِہِ،أَوْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ"[1]
’’جب ابن آدم فوت ہوجاتا ہے،تو تین صورتوں کے سوا اس کی نیکیوں کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے:نیک اولاد،جو اس کے لیے دعا کرے یا علم،جس کا نفع اس کے بعد ہو یا صدقہ جاریہ۔‘‘[2]
و:شیخ ابن عاشور رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
انہوں نے جس طرح اپنے ازواج[3]اور نسل کے لیے توفیق اور خیر کا سوال کیا،اسی طرح انہوں نے نعمتِ ایمان سے بہرہ ور ہونے کے بعد اپنے متعلق اللہ تعالیٰ سے التجا کی،کہ انہیں نمونہ خیر بنادے،تاکہ متقی لوگ ان کی پیروی کریں۔
ان کی اسی التماس میں یہ دعا بھی ہے،کہ اللہ تعالیٰ انہیں لوگوں کے قبولِ اسلام کا سبب بنائے اور لوگ ان کے ذریعے راہِ ہدایت پر آئیں۔[4]
[1] ملاحظہ ہو:صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ،باب ما یلحق الإنسان من الثواب بعد وفاتہ،رقم الحدیث ۱۴۔(۱۶۳۱)،۳؍۱۲۵۵
[2] تفسیر ابن کثیر ۳؍۳۶۳؛ نیز ملاحظہ ہو:تفسیر القاسمي ۱۲؍۲۸۳۔
[3] (ازواج):مردوں کے لیے ازواج سے مراد ان کی بیویاں ہیں اور عورتوں کے لیے ازواج سے مراد ان کے خاوند ہیں۔واللہ تعالیٰ أعلم۔
[4] تفسیر التحریر والتنویر ۱۹؍۸۳ باختصار؛ نیز دیکھئے:تفسیر السعدي ص ۶۳۶۔