کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 54
خصلتوں میں محصور کرنا ہے۔گویا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:وہ دو ایسی یقینی اور قطعی عظیم نیکیاں ہیں،کہ جن کے متعلق رشک کیا جاتا ہے یا بالفاظِ دیگر ان دو اعمال کے سوا کوئی اور عمل ایسا نہیں ہے،کہ اس کے اجر و ثواب کے یقینی حصول کی بنا پر اس کے متعلق رشک کرنے کی اس قدر شدید تاکید ہو۔[1]
ب:امام ابن قیم رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کو آگاہ فرمایا،کہ دو خصلتوں کے سوا کوئی اور خصلت اس قابل نہیں،کہ کوئی شخص اس کی بنا پر کسی پر رشک کرے اور وہ دو خصلتیں یہ ہیں:لوگوں کے ساتھ علم اور مال کے ساتھ احسان کرنا[یعنی انہیں علم سکھلانا اور مال دینا]ان دو کے مقابلے میں دیگر باتوں میں لوگوں کا فائدہ معمولی اور تھوڑا ہے۔[2]
ج:حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:’’گویا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیث میں فرمایا:ان دو کاموں کے علاوہ کسی اور بات میں ان سے عظیم یا اعلیٰ رشک نہیں۔‘‘[3]
۴:لفظ[حسد]استعمال کرنے کی حکمت:
رشک کی بجائے لفظ[حسد]استعمال کرنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے امام طیبی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:ان دو نعمتوں کے بارے میں لفظ[حسد]استعمال کرنے سے مقصود یہ ہے،کہ اگر ان کے حصول کی خاطر قابلِ مذمت طریقہ اختیار کرنا بھی پڑے،تو کرلیا جائے اور جب ان کی اہمیت اور حیثیت اس قدر زیادہ ہے،تو پھر قابلِ تعریف انداز سے[ان کے حصول کی کوشش]کیسی[عظمت والی]ہو گی؟
[1] منقول از:فتح الباري ۱۳؍۱۲۰۔۱۲۱ باختصار۔
[2] ملاحظہ ہو:مفتاح دار السعادۃ ۱؍۶۲۔
[3] فتح الباري ۱؍۱۶۷؛ نیز ملاحظہ ہو:شرح السنۃ ۱؍۲۲۹؛ ومرقاۃ المفاتیح ۴؍۶۱۸۔