کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 47
(داعی کو) علمی اور عملی کمال حاصل ہو،وگرنہ دعوت درست نہ ہوگی۔‘‘ [1]
علم و عمل والے معلم کی شان و عظمت:
اس بارے میں ذیل میں حضرت فضیل اور امام ابن قیم رحمہما اللہ کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
ا:امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے کہا:
’’علم و عمل والے معلم کو آسمانوں کی بادشاہی میں[کبیر]کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔‘‘ [2]
شیخ مبارکپوری رحمہ اللہ اس قول کی شرح میں لکھتے ہیں:
’’معنی یہ ہے کہ آسمانوں والے اس کی شان و عظمت کی بنا پر اسے[کبیر]کے لقب سے پکارتے ہیں،کیونکہ اس میں علم،عمل اور تعلیم کی تین خوبیاں اکٹھی ہوگئیں۔‘‘ [3]
ب:امام ابن قیم رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
’’علم حاصل کرنے،اس کے مطابق عمل کرنے اور اسے سکھلانے کو آسمانوں کی بادشاہت میں[عظیم]کے نام کے ساتھ پکارا جاتا ہے۔‘‘ [4]
اللہ تعالیٰ کے دین،عبادت اور محبت و معرفت کی طرف دعوت دینے والوں کے متعلق امام رحمہ اللہ ہی رقم طراز ہیں۔‘‘
’’یہ لوگ مخلوق میں سے اللہ تعالیٰ کے خواص میں سے ہیں اور اپنے مقام و مرتبہ کے اعتبار سے اس کے ہاں سب سے بلند و بالا اور اونچی شان و عظمت والے ہیں۔‘‘ [5]
[1] منقول از تفسیر القاسمي ۱۴؍۲۷۳۔
[2] جامع الترمذي،أبواب العلم،باب في فضل الفقہ علی العبادۃ،۷؍۳۸۰۔
[3] تحفۃ الأحوذي ۷؍۳۸۰۔
[4] زاد المعاد ۳؍۱۰۰۔
[5] مفتاح دار السعادۃ ۱؍۱۵۳۔