کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 46
آیت کریمہ کے حوالے سے داعی کی فضیلت:
ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لائے ہوئے علم کی اشاعت اور سنت کی طرف دعوت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے امام ابن قیم رحمہ اللہ تحریر کرتے ہیں:
’’یہ ان اعمال میں سے ہے،جو سب سے افضل و اعلیٰ ہیں اور جن کا بندے کے لیے دنیا و آخرت میں نفع سب سے زیادہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَآ اِِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِنَّنِی مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ﴾‘‘ [1]
دعوت الی اللہ کے بارے میں ایک دوسرے مقام پر حضرت امامؒ نے لکھا ہے:
یہ بندے کا سب سے زیادہ عزت و قدر والا اور افضل مقام ہے۔[2]
ب:آیت شریفہ کی تفسیر میں شیخ عبد الرحمن سعدی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:
’’یہ درجہ کامل تو صدّیقوں کا ہے،جنہوں نے اپنے اور دوسرے لوگوں کے نفوس کی تکمیل کے لیے محنت کی اور رسولوں کی کامل وراثت بھی ان کے حصے میں آئی۔‘‘ [3]
آیت کریمہ میں دعوت الی اللہ کو پہلے لانے کی حکمت:
آیت کریمہ میں دعوت الی اللہ تعالیٰ کو دوسری باتوں سے پہلے ذکر کرنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے علامہ قاشانی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:
’’دعوت حق کو اس لیے پہلے ذکر کیا گیا ہے،کیونکہ اس کا مقام و مرتبہ سب سے بلند ہے،علاوہ ازیں دعوت کا تقاضا یہ ہوتا ہے،کہ
[1] جلاء الأفہام ص ۴۱۴۔۴۱۵۔
[2] ملاحظہ ہو:مفتاح دار السعادۃ ۱؍۱۵۴۔
[3] تفسیر السعدي ص ۸۲۰۔