کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 44
-۵-
بہترین بات والو ں کی ایک صفت دعوت الی اللہ تعالیٰ
دعوتِ دین کی قدر و منزلت کے بارے میں ایک بات یہ ہے،کہ یہ کام ان لوگوں کے اوصاف میں سے ہے،جنہیں اللہ تعالیٰ نے[بہترین قول والا]قرار دیا ہے۔
اس بات کی دلیل:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَآ اِِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَّقَالَ اِِنَّنِی مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ﴾[1]
[ترجمہ:اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے،جو اللہ تعالیٰ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے،کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں]
آیت کریمہ کا معنی:
آیت کریمہ میں موجود استفہام نفی کے معنی میں ہے [2] اور آیت کریمہ کا معنی یہ ہے:اس شخص سے بھلی بات کسی کی نہیں،جس میں دعوت الی اللہ،عمل صالح اور عزت و افتخار سے اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرنے کے تین اوصاف ہوں۔[3]
علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
’’اس سے عمدہ کوئی چیز نہیں،اس کی راہ سے زیادہ
[1] سورۃ فصلت ؍ الآیۃ ۳۳۔
[2] ملاحظہ ہو:روح المعاني ۴۴؍۱۲۲؛ وتفسیر السعدي ص ۸۲۰۔
[3] ملاحظہ ہو:المحرر الوجیز ۱۴؍۱۸۵؛ وتفسیر البیضاوی ۲؍۳۵۳؛ وتفسیر أبي السعود ۸؍۱۴؛ وتفسیر القاسمي ۱۴؍۲۷۳۔