کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 43
وہ اللہ تعالیٰ کے انعام یافتہ لوگوں:نبیوں،صدّیقوں،شہیدوں اور نیکوں کے ساتھ ہوگا اور ان کی رفاقت اچھی ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل ہے اور کافی ہے اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا]
اللہ تعالیٰ نے سعادت مند لوگوں کے مراتب بیان فرمائے اور وہ چار ہیں،سب سے پہلے تمام لوگوں میں سے عالی مرتبت حضرات ذکر فرمائے،پھر علی الترتیب بعد کےمرتبے والے لوگوں کا ذکر فرمایا اور یہی چار درجات والے لوگ اہلِ جنت ہیں۔اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمیں ایسے لوگوں میں شامل فرمائے۔[1] آمین یا رب العالمین۔
ج:شیخ عبد الحمید بن بادیس رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
’’دعوت الی اللہ تعالیٰ کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی راہ ہونے کے ذکر ہی سے یہ بات معلوم ہوتی ہے،کہ ان کے پیروکاروں پر لازم ہے،کہ یہ ان کی بھی راہ ہو،کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے مقتدا،پیشوا اور ان کے لیے بہترین نمونہ ہیں،لیکن ان پر اس فریضہ کی تاکید اور اس کے ادا کرنے کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کے تقاضوں میں سے ہونے اور اس کے بغیر اتباع مکمل نہ ہونے کو اجاگر کرنے کی خاطر اس بات کی صراحت کی گئی،کہ﴿اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ﴾[ترجمہ:میں اور میری اتباع کرنے والے پورے یقین کے اور اعتماد کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے ہیں۔]
لہٰذا مسلمانوں پر انفرادی اور اجتماعی طور پر یہ بات لازم ہے،کہ وہ دعوت الی اللہ تعالیٰ کا فریضہ سر انجام دیں اور یہ کہ ان کی دعوت دلیل و برہان اور ایمان و یقین پر مبنی ہو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کے مطابق ہو۔[2]
[1] مفتاح دار السعادۃ ۱؍۷۸ باختصار۔
[2] ملاحظہ ہو:الدرر الغالیۃ في آداب الدعوۃ والداعیۃ ص:۱۱۔۱۲۔