کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 40
میں[عظیم]کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔‘‘[1]
خلاصہ کلام یہ ہے،کہ دعوتِ دین کی شان و عظمت اجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے،کہ حضرات انبیاء علیہم السلام نے نہ صرف خود یہ فریضہ سر انجام دیا،بلکہ اپنی امتوں کو بھی اسے ادا کرنے کا حکم دیا۔
-۴-
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکاروں کا شعار دعوت الی اللہ تعالیٰ
دعوتِ دین کی عظمت و رفعت کو بیان کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے،کہ اللہ رب العزت نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکاروں کا شعار قرار دیا ہے۔
اس بات کی دلیل:
مولائے کریم نے ارشاد فرمایا:
﴿قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَ مَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾[2]
[ترجمہ:آپ کہہ دیجیے:یہ میری راہ ہے۔میں اور میری اتباع کرنے والے پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دے رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ پاک ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں]
[1] ملاحظہ ہو:زاد المعاد ۳؍۱۰۔
[2] سورۃ یوسف ؍ الآیۃ ۱۰۸۔