کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 39
نہیں،کہ اللہ تعالیٰ اسے کتاب،حکم اور نبوت دے،پھر وہ لوگوں سے کہے،کہ تم اللہ تعالیٰ کوچھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ،بلکہ[وہ تو کہے گا،کہ]تم ربانی بن جاؤ،اس لیے،کہ تم کتاب سکھایا کرتے تھے اور اس لیے،کہ تم خود پڑھا کرتے تھے۔]
آیت کریمہ سے استدلال:
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے،کہ حضرات انبیاء علیہم السلام اپنی امت کے لوگوں کو﴿رَبَّانِیِّیْنَ﴾بن جانے کا حکم دیا کرتے تھے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ آیت شریفہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
’’رسول لوگوں سے یہ کہتا:’’ربانیین بنو‘‘[1] اور کسی شخص کے[رَبَّانِی]بننے کے لیے تین خصلتوں کا ہونا ضروری ہے:
(۱) خیر سیکھے۔
(۲) سیکھی ہوئی خیر پر عمل کرے۔
(۳) وہ دوسروں کو خیر سکھلائے۔
اس بارے میں امام ابوعبیدہ رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:
’’[رَبَّانِی]کا لفظ ایسے شخص پر دلالت کرتا ہے،جو علم حاصل کرے،اس پر عمل کرے اور دوسروں کو خیر کی باتوں کی تعلیم دے۔‘‘ [2]
امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اس کے متعلق تحریر کیا ہے:
’’سلف کا اس بات پر اجماع ہے،کہ کوئی عالم اس وقت تک[رَبَّانِی]کہلانے کا مستحق نہیں ہوتا،جب تک کہ وہ حق کو پہچان نہ لے اور اس پر عمل کرے اور دوسروں کو اس کی تعلیم دے۔اسے آسمانوں کی بادشاہتوں
[1] تفسیر ابن کثیر ۱؍۴۰۵؛ نیز ملاحظہ ہو:تفسیر الطبري ۶؍۵۴۰؛ وزاد المسیر ۱؍۴۱۳؛ والتفسیر الکبیر ۸؍۱۱۲۔
[2] ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۸؍۱۱۲۔