کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 38
لیے اپنے حبیب و خلیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث فرمائے،انہیں دعوتِ حق دینے کا حکم دیا اور انہوں نے اسی عظیم فریضہ کے ادا کرنے کی خاطر اپنی ساری توانائیاں،قوتیں اور صلاحیتیں صرف کردیں۔[1]
-۳-
انبیاء علیہم السلام کا لوگوں کو معلِّم خیر بننے کا حکم
دعوتِ دین کی شان و عظمت پر دلالت کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے،کہ حضرات انبیاء علیہم السلام نے اس فریضہ کو صرف خود سر انجام دینے پر اکتفا نہ کیا،بلکہ اپنی امت کے لوگوں کو بھی اس عظیم عمل کے کرنے کا حکم دیا۔
اس بات کی دلیل:
اسی بارے میں اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:
﴿مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْکِتٰبَ وَ بِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ﴾[2]
[ترجمہ:کسی انسان کو جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکمت دے۔یہ لائق
[1] دعوت الی اللہ تعالیٰ کے سلسلے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدوجہد کی تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو:راقم السطور کی کتاب ’’الحرص علی ہدایۃ الناس فی ضوء النصوص وسیر الصالحین‘‘ ص ۱۷۔ص ۴۰۔
[2] سورۃ آل عمران ؍ الآیۃ ۷۹۔