کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 37
[ترجمہ:اور یقیناً آپ تو انہیں راہِ راست کی طرف دعوت دے رہے ہیں]
۲:فرمان باری تعالیٰ:
﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾[1]
[ترجمہ:جو لوگ ایسے رسول نبی امی کی پیروی کرتے ہیں،جنہیں وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں،وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور بُرے کام سے منع کرتے ہیں]
۳:نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعوت الی اللہ تعالیٰ کا فریضہ سب مقامات،اوقات اور حالتوں میں سر انجام دیا۔ہر قسم کے لوگوں کو دعوتِ حق پہنچانے کی مقدور بھر کوشش کی۔اسی مقصد کی خاطر تاحدِ استطاعت تمام شرعی اسالیب اور وسائل استعمال فرمائے۔امت کو راہِ حق پر لانے کے بارے میں آپ کی تڑپ اس قدر شدید تھی،کہ خدشہ تھا،کہ ان کی راہِ حق سے دوری کے افسوس میں آپ اپنی جان ہلاک کرلیں گے۔اللہ تعالیٰ نے اسی بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا:
﴿فَلَا تَذْہَبْ نَفْسُکَ عَلَیْہِمْ حَسَرٰتٍ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ﴾[2]
[ترجمہ:سو آپ کی جان ان پر حسرتوں کی وجہ سے نہ جاتی رہے۔جو کچھ وہ کر رہے ہیں،یقیناً اللہ تعالیٰ اس سے بخوبی آگاہ ہے]
بات کا خلاصہ یہ ہے،کہ دعوت الی اللہ تعالیٰ کی شان و عظمت پر دلالت کرنے والی باتوں میں سے ایک بات یہ ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے اس فریضہ کی سر انجام دہی کے
[1] سورۃ الأعراف ؍ جزء من الآیۃ ۱۵۷۔
[2] سورۃ فاطر ؍ الآیۃ ۸۔