کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 32
حق کو واضح کیا،صراطِ مستقیم کو اجاگر کیا،تاکہ لوگوں کے لیے حق خوب آشکارا ہوجائے۔‘‘ [1]
دعوتِ دین کی شان و عظمت سمجھنے کے لیے صرف یہی ایک بات بہت کافی ہے،کیونکہ گروہ انبیاء اور جماعتِ رسل علیہم الصلوٰۃ والسلام ساری مخلوق میں سے اعلیٰ و افضل ہے اور عرش عظیم کے مالک رب العالمین نے جس مشن کی خاطر انہیں مبعوث فرمایا،وہ مشن یقیناً دیگر تمام کاموں سے اعلیٰ و افضل اور بلند و بالا ہوگا۔
مولائے رحیم و کریم ہمیں اس عظیم مشن کی خاطر بھرپور جدوجہد کرنے والوں میں شامل فرمائے۔آمین یا حي یا قیوم۔
-۲-
امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مشن دعوتِ دین
ہمارے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب نبیوں کے امام اور تمام رسولوں کے قائد ہیں۔روز قیامت اللہ تعالیٰ کی حمد کا جھنڈا آپ ہی کے دست مبارک میں ہوگا۔سارے حضراتِ انبیاء آدم سے لے کر عیسیٰ علیہم السلام تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے جھنڈے تلے ہوں گے۔[2] دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کی طرح اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی دعوتِ
[1] الدعوۃ إلی اللہ تعالی وأخلاق الدعاۃ ص ۸۔
[2] امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’َاَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا فَخْرَ،وَبِیَدِيْ لِوَائُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ،وَمَا مِنْ نَبِيٍّ یَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاہُ۔إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي‘‘۔(جامع الترمذي،أبواب المناقب،جزء من رقم الحدیث ۳۸۵۷،۱۰؍۵۹)،شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔ملاحظہ ہو:(صحیح سنن الترمذي ۳؍۱۹۰)،[ترجمہ:میں روزِ قیامت اولاد آدم کا سردار ہوں اور فخر نہیں[یعنی یہ بات میں فخر کی غرض سے نہیں،بلکہ اظہارِ حقیقت کے لیے بتلا رہا ہوں]،(اللہ تعالیٰ کی) حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا اور فخر نہیں،تمام انبیاء آدم اور ان کے علاوہ باقی بھی۔علیہم السلام۔میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔]