کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 31
باحکمت ہے]
۴:ارشادِ ربانی:
﴿وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ﴾[1]
[ترجمہ:اور ہم رسولوں کو صرف اس لیے بھیجتے ہیں،کہ وہ بشارت دیں اور ڈرائیں]
ب:اس بارے میں بعض علماء کے اقوال:
علمائے امت نے اس بارے میں بہت کچھ بیان فرمایا ہے۔ذیل میں ان میں سے تین کے اقوال درج کیے جارہے ہیں:
۱: امام ابن قیم رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:
’’دعوت الی اللہ تعالیٰ رسولوں اور ان کے پیروکاروں کا مشن ہے۔‘‘ [2]
۲: شیخ محمد رشید رضا رحمہ اللہ تحریر کرتے ہیں:
’’خیر کی دعوت دینا،نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا اگرچہ مصائب اور خدشات سے اٹا پڑا ہے،لیکن یہی انبیاء،رسولوں اور سلف صالحین کا ثابت شدہ طریقہ ہے۔ان میں سے کتنے نبی اور صدیق اس راہ میں قتل کیے گئے اور وہ تمام شہداء میں سے افضل قرار پائے۔‘‘ [3]
۳: سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ ابن باز رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’گروہ رسل علیہم الصلوٰۃ والسلام مخلوق کی راہنمائی کرنے والا تھا،وہ ہدایت کے امام تھے اور سب جن و انس کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت کی طرف دعوت دینے والے تھے۔اللہ تعالیٰ نے ان کو مبعوث فرما کر بندوں پر عنایت و شفقت فرمائی،ان کے ذریعے راہِ
[1] سورۃ الأنعام ؍ جزء من الآیۃ ۴۸۔
[2] جلاء الأفہام في فضل الصلاۃ والسلام علی محمد خیر الأنام ص ۴۱۵۔
[3] تفسیر المنار ۴؍۳۲۔