کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 30
دعوت دینے،نیکی کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے کے لیے مبعوث فرمایا۔
ا:اس بات کے چند دلائل:
قرآن کریم کی متعدد آیات میں اس بات کو بیان کیا گیا ہے۔انہی میں سے چار آیات شریفہ درج ذیل ہیں:
۱:ارشادِ ربانی:
﴿وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾[1]
[ترجمہ:ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا،کہ (لوگو!) صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو]
علامہ زمخشری رقم طراز ہیں:
’’ہر ایک امت میں اللہ تعالیٰ نے رسول مبعوث فرمایا،جو انہیں خیر کا حکم دیتا اور شر سے بچنے کی تلقین کرتا اور[خیر]اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی عبادت کرنا ہے اور[شر]طاغوت کی اطاعت کرنا ہے۔‘‘ [2]
اسدف
۲:ارشادِ ربانی:
﴿وَ اِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ﴾[3]
[ترجمہ:اور کوئی امت ایسی نہیں،کہ اس میں ڈرانے والا نہ گزرا ہو]
۳:ارشادِ ربانی:
﴿رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا﴾[4]
[ترجمہ:رسول خوشخبریاں سنانے والے اور ڈرانے والے،تاکہ رسولوں کے بھیجنے کے بعد لوگوں کی کوئی حجت اللہ تعالیٰ پر رہ نہ جائے اور اللہ تعالیٰ بڑا غالب بڑا
[1] سورۃ النحل ؍ الآیۃ ۳۶۔
[2] الکشاف ۲؍۴۰۹۔
[3] سورۃ فاطر ؍ الآیۃ ۲۴۔
[4] سورۃ النساء ؍ الآیۃ ۱۶۵۔