کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 149
عظیم عمل ادا کرنے والوں کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔ ۲: حضرات علماء اور مفکرین کرام مسلمانوں کو دعوت الی اللہ تعالیٰ کی اہمیت،شان و عظمت اور اجر و ثواب سے آگاہ کریں،شاید کہ رب قدیر ان کی اس کوشش سے امت میں دعوتِ حق کا دور دورہ فرمادے،بے خبر لوگ آگاہ ہوجائیں،غافل ساتھی متنبہ ہوجائیں،سستی کرنے والے چست ہوجائیں،کوتاہی کرنے والے آمادۂ حرکت ہوجائیں اور دعوتِ حق میں مشغول حضرات و خواتین کو تقویت و تائید مل جائے اور اللہ تعالیٰ کے لیے یہ کچھ مشکل نہیں۔وما ذٰلک علی اللّٰه بعزیز۔ ۳: عالَم اسلامی کے جامعات،مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں میں[دعوت الی اللہ تعالیٰ]کے مضامین پڑھائے جائیں۔علومِ دعوت کی تدریس کے لیے خصوصی کلیات اور شعبے قائم کیے جائیں،اس سلسلے میں سعودی عرب کی جامعات کے تجربات سے استفادہ کیا جائے،کہ وہاں اس مقصد کی خاطر کلیات اور شعبے قائم کیے گئے ہیں اور دعوت کے مضامین مختلف کالجوں میں پڑھائے جاتے ہیں۔ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالَی عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَی آلِہِ وَأَصْحَابِہِ وَأَتْبَاعِہِ وَبَارَکَ وَسَلَّمَ،وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔