کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 141
ھ:علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: "وَجِہَادُ الْکُفَّارِ یَکُوْنُ بِمُقَاتَلَتِہِمْ حَتَّی یُسْلِمُوْا،وَجِہَادُ الْمُنَافِقِیْنَ یَکُوْنُ بِإِقَامَۃِ الْحُجَّۃِ عَلَیْہِمْ،حَتَّی یَخْرُجُوْا عَنْہُ،وَیُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ" [1] ’’کافروں کے خلاف جہاد،ان کے اسلام لانے تک،ان کے ساتھ لڑائی کے ذریعے ہوتا ہے۔منافقوں کے خلاف جہاد،ان پر اقامتِ حجت سے ہوتا ہے،یہاں تک کہ وہ دائرہ نفاق سے نکل آئیں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لے آئیں۔‘‘ و:شیخ سعدی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: "یَقُوْلُ تَعَالٰی لِنَبِیِّہِ صَـلَّـى اللّٰهُ عَلَيْه ِ وَسَـلـَّم:﴿یٰأَیُّہَا النَّبِیُّ جٰہِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنٰفِقِیْنَ﴾أَيْ:بَالِغْ فِيْ جِہَادِہِمْ،﴿وَاغْلُظْ عَلَیْہِمْ﴾حَیْثُ اِقْتَضَتِ الْحَالُ الْغِلْظَۃَ عَلَیْہِمْ۔ وَہٰذَا الْجِہَادُ یَدْخُلُ فِیْہِ الْجِہَادُ بِالْیَدِ،وَالْجِہَادُ بِالْحُجَّۃِ وَاللِّسَانِ،فَمَنْ بَارَزَ مِنْہُمْ بِالْمُحَارَبَۃِ فَیُجَاہَدُ بِالْیَدِ وَاللِّسَانِ،وَالسَّیْفِ وَالسِّنَانِ،وَمَنْ کَانَ مُذْعِنًا لِلْإِسْلَامِ بِذِمَّۃٍ أَوْ عَہْدٍ فَإِنَّہُ یُجَاہَدُ بِالْحُّجِۃ وَالْبُرْہَانِ،وَیُبَیَّنُ لَہُ مَحَاسِنُ الْإِسْلَامِ،وَمَسَاوِیٔ الشِّرْکِ وَالْکُفْرَانِ،فَہٰذَا مَا لَہُمْ فِي الدُّنْیَا"[2] ’’’اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے،کہ وہ کافروں اور منافقوں کے خلاف خوب جہاد کریں۔جب حالات سخت روّیہ استعمال کرنے کا تقاضا کریں،تو ان کے ساتھ سختی کریں۔ اور اس جہاد میں ہاتھ،حجت اور زبان سب قسم کا جہاد شامل ہے۔جو لڑائی کے لیے مقابلے میں آئے،اس کے خلاف ہاتھ،زبان،تلوار اور نیزے کے ساتھ جہاد کیا
[1] فتح القدیر ۲؍۵۵۶۔ [2] تفسیر السعدي ص ۳۸۳۔