کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 140
کیا ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: "فَأَمَرَہُ اللّٰہُ بِجِہَادِ الْکُفَّارِ بِالسَّیْفِ،وَالْمُنَافِقِیْنَ بِاللَّسَانِ،وَأَذْہَبَ الرِّفْقَ عَنْہُمْ" [1] ’’اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کافروں کے خلاف تلوار کے ساتھ جہاد کا حکم دیا اور منافقوں کے خلاف زبان کے ساتھ ایسے جہاد کا حکم دیا،کہ اس میں نرمی نہ ہو۔‘‘ ب:امام طبری رحمہ اللہ نے حضرت ضحاک رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے،کہ انہوں نے کہا: ’’کافروں کے خلاف تلوار کے ساتھ جہاد کرو اور منافقوں کے ساتھ زبان کے ساتھ سختی کرو اور یہی ان کے خلاف جہاد ہے۔‘‘[2] ج:حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے حضرت ضحاک رحمہ اللہ کا مذکورہ بالا قول نقل کرنے کے بعد تحریر کیا ہے: ’’مقاتل اور ربیع رحمہما اللہ سے بھی آیت کی تفسیر میں یہی بات نقل کی گئی ہے۔‘‘ [3] د:علامہ زمخشری نے قلم بند کیا ہے: "(جَاہِدِ الْکُفَّارَ) بِالسَّیْفِ (وَالْمُنَافِقِیْنَ) بِالْحُجَّۃِ (وَاغْلُظْ عَلَیْہِمْ) فِيْ الْجِہَادَیْنِ جَمِیْعًا،وَلَا تَحَابَّہُمْ" [4] ’’کافروں کے خلاف تلوار کے ساتھ جہاد کرو اور منافقوں کے خلاف دلیل کے ساتھ اور دونوں قسم کے جہادوں میں ان کے خلاف سخت رویہ اختیار کرو اور ان سے دوستانہ قائم نہ کرو۔‘‘
[1] تفسیر الطبري ۱۴؍۳۵۹۔ [2] تفسیر الطبري ۱۴؍۳۵۹۔ [3] تفسیر ابن کثیر ۲؍۴۰۸؛ نیز ملاحظہ ہو:زاد المسیر ۳؍۴۶۹۔ [4] الکشاف ۲؍۲۰۲۔