کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 132
شامل فرما۔آمین یا حي یا قیوم۔
-۲۲-
[دعوت کی خاطر دین سیکھنے]اور[جہاد کے لیے نکلنے]کا ہم پلہ ہونا
دعوتِ دین کی عظمت اجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے،کہ[لوگوں کو ڈرانے کی غرض سے دین سیکھنے کے لیے نکلنے]کو اللہ تعالیٰ نے[جہاد فی سبیل اللہ کی خاطر جانے]کے مقابل ذکر فرمایا ہے۔
اس کی دلیل:
ارشادِ ربانی:
﴿وَ مَا کَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَآفَّۃً فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَہُمْ اِذَا رَجَعُوْٓا اِلَیْہِمْ لَعَلَّہُمْ یَحْذَرُوْنَ﴾[1]
[اور ایسے تو نہیں،کہ سارے مسلمان نکل کھڑے ہوں،سو ایسا کیوں نہ کیا جائے،کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایا کرے،تاکہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور واپس آنے پر اپنی قوم کو ڈرائیں،شاید کہ وہ ڈر جائیں]
[1] سورۃ التوبۃ ؍ الآیۃ ۱۲۲۔