کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 131
کردہ غلام سمی رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیا ہے،کہ حضرت ابوبکر رحمہ اللہ تعالیٰ فرمایا کرتے تھے:
"مَنْ غَدَا أَوْ رَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ،لَا یُرِیْدُ غَیْرَہُ،لِیَتَعَلَّمَ خَیْرًا أَوْ لِیُعَلِّمَہُ،ثُمَّ رَجَعَ إِلَی بَیْتِہِ،کَانَ کَالْمُجَاہِدِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ،رَجَعَ غَانِمًا" [1]
’’جو مسجد کی طرف دن کے پہلے پہر یا پچھلے پہر جائے اور اس کا مقصد صرف وہاں (یعنی مسجد) جاکر خیر سیکھنے یا سکھلانے کا ہو،پھر اپنے گھر پلٹے،تو وہ اس مجاہد فی سبیل اللہ کی مثل ہے،جو غنیمت کے ساتھ واپس آئے۔‘‘
حضرت ابوبکر کے اس قول کے حوالے سے حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
’’یہ بات معلوم ہے،کہ ایسی بات کا ادراک رائے اور اجتہاد سے نہیں ہوتا،کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے غیبی حکم اور ثواب کے بارے میں قطعی بات بیان کی گئی ہے [2] اسی بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ [3] کے حوالے سے مرفوع حدیث بھی وارد ہوئی ہے۔‘‘ [4]
اللہ اکبر!خیر سیکھنے سکھلانے کی خاطر مسجد میں آنے والے کا مقام و مرتبہ کس قدر بلند و بالا ہے!اے ہمارے رب!ہم ناکاروں اور ہماری اولادوں کو بھی ایسے ہی سعادت مند لوگوں میں
[1] (ابوبکر):وہ ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث بن ہشام بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمرو بن مخزوم قرشی مدنی ہیں۔مشہور فقہائے سبعہ میں سے ایک ہیں۔(ملاحظہ ہو:تہذیب التہذیب ۱۲؍۱۳۰)۔
[2] حافظ ابن عبد البرؒ کا مقصود یہ ہے،کہ ان کے اس قول کے پس منظر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہوگی۔
[3] جو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نمبر ۲ میں ذکر کی جاچکی ہے۔
[4] منقول از:تنویر الحوالک شرح علی موطا مالک ۱؍۱۷۵۔