کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 129
یعلی اور حاکم رحمہم اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’مَنْ دَخَلَ مَسْجِدَنَا ہٰذَا لِیَتَعَلَّمَ خَیْرًا أَوْ یُعَلِّمَہُ کَانَ کَالْمُجَاہِدِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ،وَمَنْ دَخَلَہُ لِغَیْرِ ذٰلِکَ کَانَ کَالنَّاظِرِ إِلٰی مَا لَیْسَ لَہُ" [1] ’’جو شخص ہماری اس مسجد میں خیر سیکھنے سکھلانے کے لیے داخل ہوا وہ مجاہد فی سبیل اللہ کی مثل ہے اور جو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے آیا وہ اس شخص کی مانند ہے جو اس چیز کو دیکھ رہا ہے جو اس کی نہیں۔‘‘ صحیح ابن حبان میں عنوانِ حدیث: امام ابن حبان رحمہ اللہ لکھتے ہیں: [ذِکْرُ التَسْوِیَۃِ بَیْنَ طَالِبِ الْعِلْمِ وَمُعَلِّمِہِ وَبَیْنَ الْمُجَاہِدِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ][2]
[1] المسند،رقم الحدیث ۸۵۸۷،۱۶؍۲۴۸؛ وسنن ابن ماجہ،المقدمۃ،الانتقاع بالعلم والعمل بہ،رقم الحدیث ۲۴۰،۱؍۴۸؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان،کتاب العلم،رقم الحدیث ۸۷،۱؍۲۸۷۔۲۸۸؛ ومسند أبي یعلی الموصلي،مسند أبي ہریرۃ رضی اللہ عنہ،۶۳۲۔(۶۴۷۲)،۱۱؍۳۵۹؛ والمستدرک علی الصحیحین،کتاب العلم،۱؍۹۱۔الفاظِ حدیث صحیح ابن حبان کے ہیں۔امام حاکم نے اسے صحیحین کی شرط پر[صحیح]قرار دیا ہے،حافظ ذہبیؒ نے ان سے موافقت کی ہے اور شیخ شعیب ارناؤوط نے صحیح ابن حبان کی[سند کو حسن]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۱؍۹۱؛ والتلخیص ۱؍۹۱؛ وہامش الإحسان ۱؍۲۸۸)۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان،کتاب العلم،۱؍۲۸۷۔