کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 123
’’یقیناً مومن کی موت کے بعد اس کے عمل اور نیکیوں[کے اجر و ثواب]میں سے جو چیز اسے ملتی ہے[وہ]علم ہے،جو اس نے پھیلایا اور نیک بچہ ہے،جسے اس نے چھوڑا یا مصحف[قرآن کریم کا نسخہ]ہے،کہ اس نے کسی کے لیے ورثہ میں چھوڑا یا مسجد ہے،کہ اس نے بنائی یا راہ گزر کے لیے مسافر خانہ تعمیر کیا یا نہر ہے،کہ اس نے جاری کی یا صدقہ ہے،کہ اس نے اپنی صحت اور زندگی میں اپنے مال سے نکالا،اس کا ثواب اسے مرنے کے بعد پہنچتا رہتا ہے۔‘‘
۸: حضرات ائمہ،احمد،بزار اور طبرانی رحمہم اللہ نے حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
"أَرْبَعٌ تُجْرَی عَلَیْہِمْ أُجُوْرُہُمْ بَعْدَ الْمَوْتِ:رَجُلٌ مَاتَ مُرَابِطًا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ،وَرَجُلٌ عَلَّمَ عِلْمًا فَأَجْرُہُ یُجْرَي عَلَیْہِ مَا عُمِلَ بہِ،وَرَجُلٌ أَجْرَی صَدَقَۃً فَأَجْرُہَا یَجْرِي عَلَیْہِ مَا جَرَتْ عَلَیْہِ،وَرَجُلٌ تَرَکَ وَلَدًا صَالِحًا یَدْعُوْلَہُ" [1]
’’مرنے کے بعد چار (قسم کے) اشخاص کا اجر جاری رہتا ہے:(ایک) وہ بندہ،کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مقامِ جہاد میں قیام کرتے ہوئے فوت ہوجائے،(دوسرا) وہ آدمی،کہ اس نے علم سکھلایا،کہ جب تک اس کے مطابق عمل ہوا،اس کا اجر جاری رہتا ہے،(تیسرا) وہ شخص،کہ اس نے صدقہ کیا،جب تک صدقہ[کا فیض]جاری ہے،اس کا اجر جاری رہے گا،(چوتھا) وہ آدمی،کہ اس نے نیک بچہ چھوڑا،جو اس کے لیے دعا کرتا ہے۔‘‘
[1] المسند ۵؍۲۶۹ (ط:المکتب الإسلامي )؛ حافظ منذریؒ نے تحریر کیا ہے،کہ اسے احمدؒ،بزارؒ اور طبرانیؒ نے[المعجم]الکبیر اور الأوسط میں روایت کیا ہے۔شیخ البانیؒ نے اسے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:الترغیب والترہیب،؍۱۱۹؛ وصحیح الترغیب والترہیب ۱؍۱۲۱)۔