کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 120
صورت میں وہ عمل کرنے والوں کے ثواب یا گناہ کے برابر اجر یا بوجھ اٹھائے گا)۔یہ اچھا یا بُرا کام علم،عبادت،ادب یا کسی بھی معاملے کے سکھلانے کے متعلق ہو۔[1] ۴: امام طبرانی رحمہ اللہ نے حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہُ أَجْرُہَا مَا عُمِلَ بِہَا فِی حَیَاتِہِ،وَبَعْدَ مَمَاتِہِ،حَتّٰی تُتْرَکَ" [2] ’’جس نے اچھا کام شروع کیا،جب تک اس کے موافق اس کی زندگی اور مرنے کے بعد عمل ہوگا،اس کے لیے اجر و ثواب کا سلسلہ جاری رہے گا،یہاں تک کہ اسے چھوڑ دیا جائے۔‘‘ ۵: امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَۃٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ أَوْ عِلْمٍ یُّنْتَفَعُ بِہٖ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُو لَہٗ" [3] ’’جب انسان مرجاتا ہے،تو تین صورتوں کے سوا اس کا سلسلہ عمل منقطع ہوجاتا ہے:صدقہ جاریہ سے یا ایسے علم سے جس کا فیض جاری ہو یا اس کے لیے دعا کرنے والا نیک بچہ۔‘‘
[1] ملاحظہ ہو:شرح النووي ۱۶؍۲۲۶۔۲۲۷۔ [2] منقول از:مجمع الزوائد ومنبع الفوائد،کتاب العلم،باب فیمن سنّ خیراً أو غیرہ أو دعا إلی ہدی،۱؍۱۶۸۔حافظ ہیثمیؒ نے قلم بند کیا ہے:’’طبرانی نے اسے[المعجم]الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے روایت کرنے والے[ثقہ]ہیں۔‘‘ (المرجع السابق:۱؍۱۶۷) [3] صحیح مسلم،کتاب الوصیۃ،باب ما یلحق الإنسان من الثواب بعد وفاتہ،رقم الحدیث ۱۴۔(۱۶۳۱)،۳؍۱۲۵۵۔