کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 114
۲: داعی کے لیے عمل کرنے والے کے برابر ثواب ملنے کی دوسری دلیل وہ حدیث ہے،جسے حضرات ائمہ احمد،مسلم،ابوداؤد اور ترمذی رحمہم اللہ نے حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے،کہ انہوں نے کہا،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد "مَنْ دَلَّ عَلَی خَیْرٍ فَلَہٗ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِہِ" [1] ’’جس نے خیر کی طرف راہنمائی کی،اس کے لیے عمل کرنے والے کے مثل اجر ہے۔‘‘ حدیث شریف کے متعلق دو باتیں: ا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راہنمائی (دلالۃ) کو کسی خاص قسم یا نوع میں محدود نہیں فرمایا،بلکہ اسے مطلق چھوڑا ہے۔ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اسی بارے میں فرمایا ہے:’’جو قول یا فعل یا اشارے یا تحریر کے ذریعے راہنمائی کرے۔‘‘ [2] ب:نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے[عَلَی خَیْرٍ][کسی بھلائی کے کام کی طرف]کے الفاظ استعمال فرمائے اور لفظ[خَیْرٍ]نکرہ استعمال فرمایا اور یہ لفظ ہر نیک کام کے
[1] المسند ۴؍۱۲۰،و ۵؍۲۷۲۔(ط:المکتب الإسلامي)؛ وصحیح مسلم،کتاب الإمارۃ،باب فضل إعانۃ الغازي في سبیل اللہ بمرکوب وغیرہ،جزء من رقم الحدیث ۱۳۳۔(۱۸۹۳)؛ ۳؍۱۵۰۶؛ وسنن أبي داود،کتاب الأدب،باب في الدال علی الخیر،جزء من رقم الحدیث ۵۱۱۸،۱۴؍۲۶؛ وجامع الترمذي،أبواب العلم،باب ما جاء أن الدال علی الخیر کفاعلہ،جزء من رقم الحدیث ۲۸۰۸،۷؍۳۶۱۔الفاظِ حدیث المسند اور صحیح مسلم کے ہیں۔ [2] مرقاۃ المفاتیح ۱؍۴۶۳۔