کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 111
اللہ اکبر!لوگوں کو خیر سکھلانے والے کا صلہ کس قدر عظیم الشان ہے!اے ہمارے رب کریم!ہمیں اس سے محروم نہ رکھنا۔إنک سمیع الدعاء۔ -۱۸- داعی کے لیے عمل کرنے والے کے برابر اجر دعوتِ دین کی اہمیت و وقعت پر دلالت کناں باتوں میں سے ایک یہ ہے،کہ دعوت دینے والے کو دعوت کے نتیجے میں عمل کرنے والے کے مثل ثواب ملتا ہے۔ اس بات کے دو دلائل: ا:حضرت ائمہ احمد،مسلم،ابوداؤد،ترمذی اور ابن ماجہ رحمہم اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مَنْ دَعَا إِلَی ہُدًی کَانَ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہُ،لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئًا۔وَمَنْ دَعَا إِلَی ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَہُ،لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آثَامِہِمْ شَیْئًا" [1]
[1] المسند ۲؍۳۹۷ (ط:المکتب الإسلامي)؛ وصحیح مسلم،باب من سنَّ سنۃ حسنۃ أو سیئۃ،ومن دعا إلی ہدی أو ضلالۃ،رقم الحدیث ۱۶۔(۲۶۷۴)،۴؍۲۰۶۰؛ وسنن أبي داود،کتاب السنۃ،باب من دعا إلی السنۃ،رقم الحدیث ۴۵۹۶،۱۲؍۲۳۶؛ وجامع الترمذي،أبواب العلم،باب في من دعا إلی ہدی فاتبع أو إلی ضلالۃ،رقم الحدیث ۲۸۱۳،۷؍۳۶۴؛ وسنن ابن ماجہ،المقدمۃ،من سنّ سنۃ حسنۃ أو سیئۃ،رقم الحدیث ۱۹۴،۱؍۴۰۔