کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 106
’’علم حاصل کرو،کیونکہ اس کا طلب کرنا یقیناً عبادت ہے،سیکھنا نیکی ہے،اہل لوگوں میں اس کا خرچ کرنا قرب الٰہی کا سبب ہے،بے علموں کو سکھلانا صدقہ ہے،اس کی خاطر جستجو جہاد ہے اور اس کا مذاکرہ و مراجعہ کرنا تسبیح ہے۔‘‘ امت میں سے حلال و حرام کے سب سے زیادہ جاننے والے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے [1] اہل لوگوں کے لیے علم خرچ کرنے کو قرب الٰہی کا سبب بتلایا اور بے علم لوگوں کو علم سکھلانے کو صدقہ قرار دیا۔ ۴: اسی بات پر حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کا درج ذیل قول بھی دلالت کناں ہے: ’’مَا تَصَدَّقَ عَبْدٌ بِصَدَقَۃٍ أَفْضَلَ مِنْ مَوْعِظَۃٍ یَعِظُ بِہَا إِخْوَانًا لَہُ مُؤْمِنِیْنَ،فَیَتَفَرَّقُوْنَ،وَقَدْ نَفَعَہُمُ اللّٰہُ بِہَا" [2] ’’کوئی بندہ اپنے مومن بھائیوں کو نصیحت کرنے سے بہتر صدقہ نہیں کرتا،جب وہ[اس سے]جدا ہوتے ہیں،وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس کی نصیحت سے مستفید ہوچکے ہوتے ہیں۔‘‘ ۵: اسی بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:’’یہ انبیائے کرام اور
[1] امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’وَأَعْلَمُہُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رضی اللہ عنہ۔‘‘ ’’ اور ان میں سے حلال و حرام کو سب سے زیادہ جاننے والا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہے۔(جامع الترمذي،أبواب المناقب،مناقب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ،…،جزء من رقم الحدیث ۴۰۴۳،۱۰؍۱۹۹)۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے،کہ اس کے روایت کرنے والے[ثقہ]ہیں۔(فتح الباري ۷؍۱۲۶)۔ [2] منقول از:مجموع الفتاوی ۴؍۴۲؛ نیز ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۱۴؍۲۱۲۔