کتاب: فضائل دعوت - صفحہ 105
خرچ نہ کیا جائے۔‘‘ ۲: دعوت الی اللہ تعالیٰ کے صدقہ ہونے کی دوسری دلیل وہ حدیث ہے،جسے امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کیا ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَۃٌ،وَنَہْيٌ عَنْ مُنْکَرٍ صَدَقَۃٌ" [1] ’’بھلائی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے منع کرنا صدقہ ہے۔‘‘ اس کی شرح میں امام نووی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:اس حدیث میں اس بات کے ثبوت کے متعلق اشارہ ہے،کہ ہر امر بالمعروف اور ہر نہی عن المنکر صدقہ ہے،اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے[امر]اور[نہی]دونوں کو نکرہ استعمال فرمایا ہے۔[2] ۳: دعوت الی اللہ تعالیٰ کے صدقہ ہونے کی تیسری دلیل حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کادرج ذیل قول ہے: "عَلَیْکُمْ بِالْعِلْمِ،فَإِنَّ طَلَبَہُ عِبَادَۃٌ،وَتَعَلُّمَہُ لِلّٰہِ حَسَنَۃٌ،وَبَذْلَہُ لِأَہْلِہِ قُرْبَۃٌ،وَتَعْلِیْمَہُ لَِمْن لَا یَعْلَمُہُ صَدَقَۃٌ،وَالْبَحْثَ عَنْہُ جِہَادٌ،وَمُذَاکِرَتَہُ تَسْبِیْحٌ" [3]
[1] صحیح مسلم،کتاب الزکاۃ،باب بیان أن اسم الصدقۃ یقع علی کل نوع من المعروف،جزء من رقم الحدیث ۵۳ (۱۰۰۶)،۲؍۶۹۷۔ [2] ملاحظہ ہو:شرح النووي ۲؍۹۲۔ [3] منقول از:مجموع الفتاوی ۴؍۴۲؛ نیز ملاحظہ ہو:مفتاح دار السعادۃ ۱؍۱۲۰۔امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اس قول کے متعلق تحریر کیا ہے،کہ اسے خطیب اور ابونعیم وغیرہ نے روایت کیا ہے اور یہ ان کا مشہور و معروف قول ہے۔( ملاحظہ ہو:شرح النووي ۱؍۱۲۰)