کتاب: فضائل اہلحدیث - صفحہ 78
دن ہمیں اس سے نفع پہنچائے۔فرمایاسنو اور یاد رکھو! جس طرح دو سو درہم میں پانچ درہم زکوٰۃ نکالنی فرض ہے۔ اسی طرح دو سوحدیثیں سنکر پانچ پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اگر عمل نہ کیا تو دیکھنا کل قیامت کے دن یہ حدیثیں تم پر کیا ہوتی ہیں۔ امام شعبی سے بھی امام سفیان رحمۃ اللہ علیہ کی طرح یہ قول مروی ہے اور انہوں نے یہ بھی اسی لئے فرمایا ہے کہ خوف تھا کہ کہیں حق حدیث اداہونے سے رہ نہ جائے۔ بلکہ امام شعبہ رحمہ اللہ توفرماتے تھے کہ میں اپنے اعما ل میں سے کسی چیز سے اتنا نہین ڈرتا جتنا حدیث سے۔ کہ ایسا نہ ہو یہ میرے لئے جہنم میں جانے کا باعث ہوجائے۔ ابن عون رحمہ اللہ بھی فرمایاکرتے تھے کاش کہ میں اس سے بلا عذاب و ثواب ہی چھوٹ جاؤں۔ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو علم میں بڑھتا ہے وہ تکلیف میں زیادہ ہوتا ہے۔ میں تو اگرعلم سیکھتا ہی نہ تو میرے لئے آسانی ہوجاتی۔ امام سفیان بن سعید ثوری رحمہ اللہ کا یہ قول بھی ہے کہ کاش کہ میرے سینے میں سے ہر ایک حدیث اور جن جن لوگوں نے مجھ سے حدیثیں سیکھیں ہیں ان سب کے سینوں میں سے وہ تمام حدیثیں چھن جاتیں۔ معانی ابن عمان سن کر یہ کہتے ہیں کہ اے ابو عبداللہ! حدیث ہی تو صحیح علم ہے اوروہ ہی تو ظاہر سنت ہے جسے آپ نے خود پڑھ کر اوروں کو پڑھائی ہے۔ پھرآپ کا اپنے اور ان کے سینے سے محو ہوجانا کیسے پسند فرمائیں گے؟ فرمایا چپ رہو۔تم نہیں جانتے قیامت والے روز مجھے کھڑا ہوناہے اور اپنی ہرمجلس کا جواب دینا ہے مجھ سے پوچھا جائے گاکہ اس حدیث کے بیان کرنے سے تمہارا مقصد کیاتھا اور اس کے بیان سے کیاارادہ تھا۔ امام سفیان رحمہ اللہ کے اس جواب نے آپکی مرا د صا ف بیان کردی اورمعلوم ہوگیا کہ انہیں