کتاب: فضائل اہلحدیث - صفحہ 67
﴿بادشاہان اسلام کا روایت حدیث کی تمنا کرنا اور ان کا محدثین کو تمام علماء سے﴾ ﴿افضل جاننا﴾ خلیفہ مامون الرشید نے جب مصر فتح کیا تو فرج اسود نے کھڑے ہوکر کہا اے امیر المومنین! اللہ کاشکر ہے کہ اس نے آپ کے دشمن پر آپکو اپنی مدد سے غالب کیا۔ عراق شام اور مصر آپ کے ماتحت ہوگئے۔ پھر یہ فضیلت کیا کم ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں؟ تو خلیفہ وقت جواب دیا کہ یہ سب سچ ہے۔ لیکن ایک تمنا رہ گئی ہے وہ یہ کہ میں مجلس میں بیٹھوں اور املاء لکھنے والا آئے اور وہ مجھ سے پوچھے کہ ہاں بتلائیے کہ آپ سے کس نے بیان کیا ۔ اور میں روایت بیان کروں کہ مجھ سے حماد بن سلمہ بن دینار اور حماد بن زید بن درہم نے حدیث بیان کی ۔ان سے ثابت بنانی نے ان سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دو لڑکیوں کی پرورش کرے، یا تین کی، یا دو بہنوں کی، یا تین کی، یہاں تک کہ وہ مرجائیں یا اس کا خود انتقال ہو جائے تو وہ میرے ساتھ جنت میں اس طرح ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی اور درمیان کی انگلی ملا کر اشارہ کرکے بتلایا۔ مصنف رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ صریح غلطی ہے ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ خلیفہ مامون الرشید اور دونوں حماد کے درمیان ایک راوی اور ہو۔ ا سلئے کہ خلیفہ مامون الرشید 170؁ھ میں پیدا ہوئے اور حماد بن سلمہ کا 167؁ھ میں انتقال ہوگیا تھا تو حماد کے انتقال کے تین سال بعدتو وہ پیدا ہوئے پھر ان سے روایت کیسے کرتے؟اسی طرح حماد بن زید بھی 179؁ھ میں انتقال کر گئے تھے تو ان سے بھی بلاواسطہ ان کی روایت صحیح نہیں۔ یحییٰ بن اکثم کہتے ہیں خلیفہ ہارون الرشید رحمہ اللہ نے دریافت کیا کہ ایک درجہ بہت ہی بڑا ہے کیا بتلا سکتے ہو کہ وہ درجہ کیا ہے ؟میں نے کہا یہ وہ درجہ ہے جس پر اے امیر المومنین آپ ہیں۔