کتاب: فضائل اہلحدیث - صفحہ 64
بیان کی تو آپ نے فرمایا کسی اور کو بھی گواہ لاؤ جس نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ سلام کیا جب اجازت نہ ملی تو لوٹ گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا کہ آپ کیسے لوٹ گئے؟ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی تین مرتبہ سلام کرے جواب نہ پائے تو لوٹ جائے۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا اپنی اس روایت پر شہادت پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا؟ عبداللہ بن قیس گھبرائے ہوئے آئے اورمیں جس جماعت میں تھاوہاں سے گذرے۔ ہم نے کہا کیا بات ہے ؟جواب دیا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور پورا قصہ بیان کرکے کہا کہ تم میں سے کسی نے اس حدیث کو سنا ہے ؟انھوں نے کہا ہاں ہم سب نے سنا ہے۔ پھراپنا ایک آدمی ساتھ کر دیا اس نے آکر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے وہی حدیث اپنے سماع سے بیان کی۔ یہ نہ سمجھنا چاہیئے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ[1] سے گواہ اس لئے طلب کیاتھا کہ وہ خبر واحد (ایک شخص کی بیان کردہ روایت) کو قابل قبول نہیں جانتے تھے ہرگز نہیں۔ دیکھئے! فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجوسیوں سے جزیہ لینے کی بابت بیان فرمائی تھی قبول کی اور اس پر عمل بھی کیا۔ حالانکہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سوا کسی اور نے وہ بیان نہیں فرمائی۔ اسی طرح ضحاک بن سفیان کلابی کی روایت کو اشیم ضبابی کی عورت کو اس کی دیت میں سے ورثہ دلانے کے بارے میں۔ حالانکہ وہی تنہا راوی تھے قبول فرمائی اور عمل کیا۔ اسی طرح یہ بھی نہ جاننا چاہیئے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت
[1] ان کا نام عبداللہ بن قیس ہے اور ابوموسی کنیت ہے.