کتاب: فضائل اہلحدیث - صفحہ 23
میں کوئی نفع نہ دے سکے اسے پھینک دینااور احکام شریعت پر کاربند ہوجانا ہی زیادہ مناسب اور افضل ہے۔
ہمیں بہ سند امام مالک رحمہ اللہ کا یہ فرمان پہنچا ہے کہ وہ اس حجت بازی کوناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر ایک بڑھ بولا شخص آج ہمارے پاس آیا ہم نے اس کی مانی پھر اس سے زیادہ تیز زبان کوئی اور آیا اس کی مانی تو پھر جبرئیل علیہ السلام جو وحی لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ توسب رد ہو جائیگی۔
امام ابو یوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بزرگوں کا مشہور مقولہ ہے کہ دین اسلام کو جو شخص علم کلام میں ڈھونڈے وہ بے دین ہے۔ اور جو عجیب و غریب حدیثوں کے پیچھے پڑ جائے وہ جھوٹا ہے۔ اور جو کیمیا سے مال تلاش کرے وہ مفلس ہوگا۔
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ نے تین مرتبہ فرمایا کہ دین صرف احادیث میں ہے رائے قیاس میں نہیں۔
فضل بن زیاد نے امام مالک رحمہ اللہ سے کرابیسی اور اس کے خیالات کی نسبت دریافت کیا تو آپ نے ناراض ہوکر فرمایا کہ یہ جو دفتر کے دفتر ان لوگوں نے رائے قیاس کے لکھ لئے ہیں انہی سے دین پر مصیبت آئی ہے۔ انہی کتابوں کی وجہ سے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں نے چھوڑ دیا ہے اور ان کتابوں کی طرف متوجہ ہوگئے ۔
امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد کے خلفاء نے جو طریقے فرمائے ہیں انہیں مضبوط تھامنا ہی اللہ عزو جل کی کتاب کی تصدیق ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری یہی اس کے دین کی قوت ہے۔ سنت پر عمل کرنے والا ہدایت والا ہے۔ اسے تھامنے والا غالب ہے۔ پیچھے ڈالنے والا مسلمانوں کی راہ سے ہٹا ہوا اور برائی میں پھنسا ہوا ہے۔
امام اوزاعی فرماتے ہیں بزرگانِ سلف سے جو احادیث منقول ہیں انہی پر عامل رہو اگرچہ